Search results

Saved words

Showing results for "fakk-e-izaafat"

izaafat

the connection between two things, appendage, annexation

izaafat lagnaa

(کسی کام یا بات کا) پے درپے ہونا، تسلسل بندھنا

izaafat-e-bayaanii

a descriptive compound

izaafat-e-zarfii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں ایک ظرف ہو اور دوسرا مظروف، جیسے: شربت کا گلاس، دوات کی سیاہی

izaafat-e-maqluub

a reverse Izafat used in Persian compounds

izaafat-e-tamliikii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں ایک مالک ہو دوسرا معلوک جیسے : انور کی کیاب، گان﷽و کا زمیندار وغیرہ .

izaafat-e-tausiifii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں ایک صفت ہو اور دوسرا موصوف، جیسے : بے دودھ کی چائے ، دل کا تنگ، روز روشن ، شب تاریک،

izaafat-e-taKHsiisii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں مضاف الیہ کی وجہ سے مضاف میں خصوصیت پیدا ہوجائے ، لیکن یہ خصوصیت ملکیت اور ظرفیت سے متعلق نہ ہو، جیسے : عارف کا ہاتھ، ریل کا انجن

izaafat-e-tashbiihii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں مضاف الیہ مشبہ ہو اور مضاف مشبہ بہ، جیسے : طعنے کا نیزہ، نیزوں کا مین٘ھ وغیرہ

izaafat-e-tauziihii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں مضاف الیہ، مضاف کی وضاحت کرے، (دوسرے لفظوں میں) مضاف عا ہو اور مضاف الیہ خاص، جیسے : مارچ کا مہینہ، کراچی کا شہر وغیرہ

izaafat ba-adnaa mulaabasat

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں کوئی ایسا معمولی لگاو ہو جو باقی آٹھ اضافتوں میں نہیں ہوتا، جیسے : ہمارا ملک، تمھاری فوج وغیرہ.

izaafat ba-adnaa ta'alluq

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں کوئی ایسا معمولی لگاو ہو جو باقی آٹھ اضافتوں میں نہیں ہوتا، جیسے : ہمارا ملک، تمھاری فوج وغیرہ.

vahdii-izaafat

(منطق) وہ اضافت جس کے حیطہ اور عکس حیطہ میں ایک سے زائد حدود داخل نہ ہوں ، غیر تفاعلی اضافت ۔

harf-e-izaafat

(قواعد) وہ لفظ جو ایک اسم کا دوسرے اسم کے ساتھ لگاؤ بنائے، (کا، کی کے، حروف اضافت ہیں)

haalat-e-izaafat

(in grammar) a compound, the genitive case

qalb-e-izaafat

(in grammar) a reverse Izafat, used in Persian compounds

'alaamat-e-izaafat

(Grammar) ka, ki, ke, ra, ri, re and ne, ni etc. which are used in additional form and zer (---) which are used in Persian mixed words

maqluub-ul-izaafat

वह समास- गत शब्द जिसकी इज़ाफ़त उलट गयी हो, जैसे--‘खानए खुदा' का 'खुदाखान।।

huruuf-e-izaafat

رک : حرف اضافت .

yaa-e-izaafat

حرف ’’ے‘‘ جو تراکیب میں کسرۂ اضافت کا قائم مقام ہوتا ہے اور دو الفاظ کے مابین تعلق ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جن لفظوں کے آخر میں الف ہوتا ہے اضافت کی صورت میں ان کے آگے یائے مجہول کا اضافہ کیا جاتا ہے جیسے دنیاے ، ابتداے ، تماشاے وغیرہ ۔

kasra-e-izaafat

(grammar) the Izafat mark in Persian which is used to indicate compounded phrases

vahdii-kasrii-izaafat

(الجبرا) دو متغیرہ مقداروں کا ایسا تعلق کہ ایک میں تغیر سے دوسرے میں تغیر لازم آتا ہے

maquula-e-izaafat

(منطق) وہ نسبت جو ایک چیز کو دو سری چیز سے کسی خاص رابطے کی بنا پر حاصل ہو ؛ جیسے : اُبوت (باپ بیٹے کی نسبت)

kalima-e-izaafat

(Grammar) a word that relates a noun to another noun

Meaning ofSee meaning fakk-e-izaafat in English, Hindi & Urdu

fakk-e-izaafat

फ़क्क-ए-इज़ाफ़तفَکِّ اِضافَت

Origin: Arabic

Vazn : 22122

Tags: Grammar

English meaning of fakk-e-izaafat

Noun, Masculine

  • omission of sign of genitive

फ़क्क-ए-इज़ाफ़त के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • इज़ाफ़त की अलात (कसरा) को छोड़ देना, अलामत इज़ाफ़त को महज़ूफ़ कर देना, जैसे: साहिब-ए-दिल, साहिब नज़र

فَکِّ اِضافَت کے اردو معانی

  • Roman
  • Urdu

اسم، مذکر

  • اضافت کی علات (کسرہ) کو چھوڑ دینا، علامت اضافت کو محذوف کر دینا، جیسے: صاحب دل، صاحب نظر

Urdu meaning of fakk-e-izaafat

  • Roman
  • Urdu

  • izaafat kii alaat (kasraa) ko chho.D denaa, alaamat izaafat ko mahzuuf kar denaa, jaiseh saahib-e-dil, saahib nazar

Interesting Information on fakk-e-izaafat

فک اضافت ’’اضافت‘‘ ہمارے یہاں دو طرح سے ظاہر کی جاتی ہے: (۱) مضاف اور مضاف الیہ کے بیچ میں زیر لگا کر۔اسے کسرۂ اضافت کہتے ہیں۔ جیسے، ’’کتاب عشق‘‘، ’’شہر دل‘‘، وغیرہ۔ (۲) مضاف اور مضاف الیہ کے بیچ میں ’’کا/کی/کے‘‘ لگا کر۔ اسے علامت اضافت کہتے ہیں۔ (۳) کبھی کبھی یہ ہوتا ہے کہ دو لفظوں کے بیچ سے کسرہ، یا علامت اضافت اڑا دیتے ہیں لیکن مفہوم مرکب اضافی ہی کا رہتا ہے۔ اسے فک اضافت کہا جاتا ہے۔ جناب صابرسنبھلی نے لکھا ہے کہ فک اضافت کے قاعدے ہونا چاہئے، تا کہ سب جان سکیں کہ علامت اضافت کا حذف کرنا کہاں درست ہے اور کہاں نا درست۔ مرحوم تاراچرن رستوگی نے فارسی کی کسی گرامر کا ذکر کیا ہے جو انگریزی زبان میں ہے، اور اسٹائنگاس (Steingass) کے لغت کا بھی ذکر کیا ہے کہ ان دونوں میں فک اضافت کے اصول تفصیل سے مذکور ہیں۔ فارسی گرامر کا نام انھوں نے نہیں بتایا، لہٰذا میں اس کتاب سے استفادہ نہ کرسکا۔ لیکن اسٹائنگاس کا لغت فکِ اضافت کے اصولوں سے مجھے بالکل خالی ملا۔ ’’غیاث اللغات ‘‘ میں البتہ اضافت پر لمبا سا مقالہ ہے جس کا تقریباََ نصف حصہ فکِ اضافت کے بارے میں ہے۔ مشکل یہ ہے کہ صاحب’’غیاث‘‘ کی رائے’’ یوں بھی ہے اور ووں بھی‘‘ کی مصداق ہے۔ ایک طرف تو وہ فکِ اضافت کی کئی مثالیں دیتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ اس سے احتراز واجب ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ ’’صاحب‘‘ اور’’سر‘‘ کو مرکب کریں تو کسرۂ اضافت حذف کرسکتے ہیں، یعنی’’صاحب سر‘‘ بے اضافت لکھ سکتے ہیں۔ ’’آنند راج‘‘ نے لکھا ہے کہ یہ لفظ (’’صاحب سر‘‘) ’’مقطوع الاضافت‘‘ ہے، لیکن اس پر اضافت کبھی کبھی لگا بھی دی جاتی ہے۔ حقیقت حال یہ ہے کہ اردو کے دیسی مرکبات میں فک علامت اضافت ایک زمانے میں عام تھا۔ ’’جنگل جلیبی‘‘ بمعنی’’جنگل کی جلیبی‘‘، ’’ بالک ہٹ‘‘ بمعنی ’’بالک کی ہٹ‘‘، ’’ڈاک گھر‘‘ بمعنی ’’ڈاک کا گھر‘‘، ’’چاند گرہن‘‘ بمعنی ’’چاند کا گرہن‘‘، وغیرہ۔ اب یہ صرف چند فقروں اور اعلام تک محدود ہوکر رہ گیا ہے، یعنی اب نئے فقرے ایسے نہیں بنائے جاتے جن کے مضاف اور مضاف الیہ دونوں دیسی ہوں اور جن میں اضافت کی علامت حذف کردی گئی ہو۔ ’’راجا بازار‘‘ بمعنی’’راجا کا بازار‘‘، ’’رانی گنج ‘‘بمعنی ’’رانی کا گنج ‘‘، ’’رام نگر‘‘ بمعنی ’’رام کا نگر‘‘ وغیرہ جگہوں کے نام پرانے زمانے کی یادگار ہیں۔ لہٰذا دیسی مرکبات میں فکِ اضافت اب صرف سماعی ہے، قیاسی نہیں۔ اس کے لئے کوئی قاعدہ نہیں ہوسکتا۔ پہلے بھی کوئی قاعدہ نہ تھا، اور نہ ہی کسی قاعدے کی ضرورت تھی۔ ایک عام اصول تھا کہ علامت اضافت کا حذف جہاں اچھا لگے یا ضروری معلوم ہو، وہاں اسے حذف کردیا جائے۔ جہاں تک سوال فارسی مرکبات کا ہے، ان کا بھی اصول یہی ہے کہ کسرۂ اضافت لگانا یا نہ لگانا بولنے والے کی مرضی پر ہے۔ جو مرکبات کسرے کے ساتھ مروج ہو گئے ہیں ان کو بلا کسرہ بولنا خلافِ محاورہ ہوگا لیکن غلط نہ ہوگا۔ یعنی کس مرکب کو کسرہ کے ساتھ بولنا ہے، اور کس کو کسرے کے بغیر بولنا مر جح ہو گا، یہ معاملہ پھر سماعی ہے۔ لیکن نحوی اعتبار سے مرکب دونوں طرح صحیح ہوگا، بلا کسرۂ اضافت، یا مع کسرۂ اضافت۔ یعنی ایسا نہیں ہے کہ بعض مرکبا ت لازماً مقطوع الاضافت ہوں اوربعض مرکبات لازماً مشمول الاضافت۔ اردو کے بعض علما، مثلاًکمال احمد صدیقی کا ارشاد ہے کہ لفظ ’’صاحب‘‘ کے ساتھ کسرہ بالکل نہیں آتا، یا مجبوراََ آتا ہے۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ صاحب ’’غیاث‘‘ کے خیال میں فک اضافت سے احتراز واجب ہے، لیکن ’’صاحب‘‘ اور’’سر‘‘ کو اگر مرکب کریں تو کسرۂ اضافت حذف کر سکتے ہیں، اور’’آنند راج‘‘ کا قول ہے کہ لفظ ’’صاحب‘‘ پر کسرۂ اضافت نہیں آتا، مگر بہ ندرت۔ اردو اور فارسی کے علما کی یہ تمام باتیں محل نظر ہیں۔ اضافت کے معنی ہیں، دو اسما کو ایک ساتھ جمع کرنا، اس طرح کہ معنی کا ایک نیا پہلو پیدا ہوجائے۔ یہ پہلو بہت انوکھا بھی ہوسکتا ہے۔ مثلاً دو اسما کے درمیان اضافت یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اول الذکر اور مؤخر الذکر میں بیٹے باپ کا رشتہ ہے۔ اسے ’’اضافت ابنی‘‘ کہتے ہیں۔ مثلاً ’’بوعلی سینا‘‘ کے معنی ہیں، ’’سینا کا بیٹا بوعلی‘‘۔ اور ’’مسعود سعد سلمان‘‘ کے معنی ہیں، ’’سعد کا بیٹا مسعود اور سلمان کا بیٹا سعد‘‘۔ اس بات کو ظاہر کرنے کے لئے کہ معنی کا نیا پہلو مقصود ہے، ان اسما کے مابین کسرہ لگادیتے ہیں۔ یعنی کسرے کا لگانا ایک نحوی اور بے کیفیت عمل ہے۔ اس کو کسی لفظ سے تخصیص نہیں۔ کوئی بھی دو اسما اس طرح برتے جاسکتے ہیں کہ ان میں مضاف اور مضاف الیہ کا رشتہ پیدا ہوجائے۔ یعنی دو الفاظ اگر مرکب کئے جائیں تو ان کے مابین کسرہ معنی کے پہلو کے لئے علامت کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا کوئی وجہ نہیں یہ علامت بعض الفاظ پر نہ روارکھی جائے، اور یہ فرض کیا جائے کہ یہاں اس علامت کے بغیر کام چلانا چاہئے۔ علاوہ بریں، جب دو الفاظ کے درمیان کسرہ مقصود ہو، لیکن اسے حذف کردیا گیا ہو، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کسرہ تھا ہی نہیں۔ اگر دو لفظوں میں وہ توسیع معنی واقع ہوگئی ہے جو کسرۂ اضافت سے پیدا ہوتی ہے، تو پھر ان دو لفظوں مضاف مضاف الیہ کا رشتہ قائم ہوگیا۔ ایسی صورت میں اگر کسرہ موجود نہیں تو اس کے معنی صرف یہ ہیں کہ اسے حذف کردیا گیا ہے۔ اس کے معنی ہرگزیہ نہیں کہ وہاں کسرہ تھا ہی نہیں۔ دلیل اس کی ایک یہ بھی ہے کہ ایسا مرکب بھی، جو عموماً بے کسرہ لکھا یا بولا جاتا ہے، اسے کسرے کے ساتھ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ مثلاََ ’’صاحب دل‘‘ بالعموم بلا کسرہ ( بروزن مفعولن) بولا جاتا ہے، لیکن آرزو لکھنوی کا شعر ہے ؎ کیوں تمنا غیر کی تو پوچھ کر چپ ہوگیا تھا تری محفل میں کوئی صاحب دل اور بھی ظاہر ہے کہ اگر’’صاحب دل‘‘ اصلاََ یا لازماً بے کسرہ ہوتا تو یہاں مع کسرہ کیوں آتا؟ اسی طرح، بعض لوگ ’’صاحب کمال‘‘ میں بھی کسرے کا وجود نہیں مانتے اور اسے بروزن مفعولن بولنے پر مصر ہیں۔لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ استادوں نے اسے مع کسرہ بھی استعمال کیا ہے۔ مثلا نسیم دہلوی کا شعر ہے ؎ لاغر وہ تھا کہ چشم جہاں سے نہاں رہا تھا صاحب کمال نہ پہنچا زوال کو ’’صاحب‘‘ کے بعض مرکبات ایسے بھی ہیں جو کم وبیش ہمیشہ مع اضافت بولے جاتے ہیں، مثلاًً ’’صاحب دیوان‘‘، ’’صاحب حال‘‘، اور کچھ ایسے ہیں جو تقریباً ہمیشہ بے اضافت بولے جاتے ہیں، مثلاً ’’صاحب فراش‘‘۔ لیکن کوئی اس کے برعکس کرے تو غلط نہ ہو گا، خلاف محاورہ ضرور ہوگا۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

View more

Related searched words

izaafat

the connection between two things, appendage, annexation

izaafat lagnaa

(کسی کام یا بات کا) پے درپے ہونا، تسلسل بندھنا

izaafat-e-bayaanii

a descriptive compound

izaafat-e-zarfii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں ایک ظرف ہو اور دوسرا مظروف، جیسے: شربت کا گلاس، دوات کی سیاہی

izaafat-e-maqluub

a reverse Izafat used in Persian compounds

izaafat-e-tamliikii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں ایک مالک ہو دوسرا معلوک جیسے : انور کی کیاب، گان﷽و کا زمیندار وغیرہ .

izaafat-e-tausiifii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں ایک صفت ہو اور دوسرا موصوف، جیسے : بے دودھ کی چائے ، دل کا تنگ، روز روشن ، شب تاریک،

izaafat-e-taKHsiisii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں مضاف الیہ کی وجہ سے مضاف میں خصوصیت پیدا ہوجائے ، لیکن یہ خصوصیت ملکیت اور ظرفیت سے متعلق نہ ہو، جیسے : عارف کا ہاتھ، ریل کا انجن

izaafat-e-tashbiihii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں مضاف الیہ مشبہ ہو اور مضاف مشبہ بہ، جیسے : طعنے کا نیزہ، نیزوں کا مین٘ھ وغیرہ

izaafat-e-tauziihii

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں مضاف الیہ، مضاف کی وضاحت کرے، (دوسرے لفظوں میں) مضاف عا ہو اور مضاف الیہ خاص، جیسے : مارچ کا مہینہ، کراچی کا شہر وغیرہ

izaafat ba-adnaa mulaabasat

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں کوئی ایسا معمولی لگاو ہو جو باقی آٹھ اضافتوں میں نہیں ہوتا، جیسے : ہمارا ملک، تمھاری فوج وغیرہ.

izaafat ba-adnaa ta'alluq

(قواعد) ان دو لفظوں کی اضافت جن میں کوئی ایسا معمولی لگاو ہو جو باقی آٹھ اضافتوں میں نہیں ہوتا، جیسے : ہمارا ملک، تمھاری فوج وغیرہ.

vahdii-izaafat

(منطق) وہ اضافت جس کے حیطہ اور عکس حیطہ میں ایک سے زائد حدود داخل نہ ہوں ، غیر تفاعلی اضافت ۔

harf-e-izaafat

(قواعد) وہ لفظ جو ایک اسم کا دوسرے اسم کے ساتھ لگاؤ بنائے، (کا، کی کے، حروف اضافت ہیں)

haalat-e-izaafat

(in grammar) a compound, the genitive case

qalb-e-izaafat

(in grammar) a reverse Izafat, used in Persian compounds

'alaamat-e-izaafat

(Grammar) ka, ki, ke, ra, ri, re and ne, ni etc. which are used in additional form and zer (---) which are used in Persian mixed words

maqluub-ul-izaafat

वह समास- गत शब्द जिसकी इज़ाफ़त उलट गयी हो, जैसे--‘खानए खुदा' का 'खुदाखान।।

huruuf-e-izaafat

رک : حرف اضافت .

yaa-e-izaafat

حرف ’’ے‘‘ جو تراکیب میں کسرۂ اضافت کا قائم مقام ہوتا ہے اور دو الفاظ کے مابین تعلق ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جن لفظوں کے آخر میں الف ہوتا ہے اضافت کی صورت میں ان کے آگے یائے مجہول کا اضافہ کیا جاتا ہے جیسے دنیاے ، ابتداے ، تماشاے وغیرہ ۔

kasra-e-izaafat

(grammar) the Izafat mark in Persian which is used to indicate compounded phrases

vahdii-kasrii-izaafat

(الجبرا) دو متغیرہ مقداروں کا ایسا تعلق کہ ایک میں تغیر سے دوسرے میں تغیر لازم آتا ہے

maquula-e-izaafat

(منطق) وہ نسبت جو ایک چیز کو دو سری چیز سے کسی خاص رابطے کی بنا پر حاصل ہو ؛ جیسے : اُبوت (باپ بیٹے کی نسبت)

kalima-e-izaafat

(Grammar) a word that relates a noun to another noun

Showing search results for: English meaning of fakkeijaafat, English meaning of fakkeijafat

Citation Index: See the sources referred to in building Rekhta Dictionary

Critique us (fakk-e-izaafat)

Name

Email

Comment

fakk-e-izaafat

Upload Image Learn More

Name

Email

Display Name

Attach Image

Select image
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)

Subscribe to receive news & updates

Subscribe
Speak Now

Delete 44 saved words?

Do you really want to delete these records? This process cannot be undone

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone