تلاش شدہ نتائج
محفوظ شدہ الفاظ
"گُہْرانا" کے متعقلہ نتائج
اردو، انگلش اور ہندی میں گُہْرانا کے معانیدیکھیے
گُہْرانا کے اردو معانی
فعل متعدی
- بلند آواز سے بلانا، زور سے پکارنا، آواز دینا
گُہْرانا سے متعلق دلچسپ معلومات
گہرانا اول مضموم مجہول، ’’پکارنا، پکار لگانا‘‘ کے معنی میں یہ لفظ غالباً ’’گہار/گوہار‘‘ سے ہے۔ بھوجپوری میں دونوں اب بھی مستعمل ہیں، اردو میں’’گہرانا‘‘ اب نہیں دکھائی یا سنائی دیتا۔ ’’گہار/گوہار‘‘ بھی اب صرف ’’کوا گہار‘‘ (بمعنی ’’شورغل‘‘، ’’پریشانی کی جگہ‘‘)کے روپ میں ملتا ہے۔ یہ بات لائق ذکر ہے کہ ’’نوراللغات‘‘ میں ’’گہار‘‘ اور’’گہرانا‘‘ دونوں درج ہیں۔ اول مفتوح کے ساتھ ’’گہرا ہوجانا‘‘ کے معنی میں مصدر’’گہرانا‘‘ اہل ہندی نے اختراع کیا ہے۔ اردو میں یہ غلط ہے۔ پہلے زمانے کی اردو میں اسم یا صفت سے مصدر بنانے کا تھوڑا بہت رواج تھا، جیسے’’پپڑی/ پپڑانا‘‘، ’’سانولا/سنولانا‘‘، ’’دوہرا/دہرانا‘‘، ’’کجلا/کجلانا، گہار/گہرانا‘‘۔ ’’چپت‘‘ سے’’چپتیانا‘‘ اور’’جوتا/جوتی‘‘ سے’’جتیانا‘‘ بھی بنائے گئے ہیں، لیکن یہ الفاظ محض خوش طبعی یا مزاح کے اندازمیں بولے اور کبھی کبھی لکھے جاتے ہیں۔ ’’کھلیانا‘‘ بمعنی ’’کھا ل اتارنا‘‘ البتہ قصابی اصطلاح ہے جو کبھی کبھی عام بول چال میں سنائی دے جاتی ہے۔ کسی غیر زبان کے لفظ کو اردو طرز پر استعمال کیا جائے تو اسے’’اردوانا‘‘ کہہ دیا جاتا ہے۔ لیکن بعض لوگ عربی کے طرز پر’’تارید‘‘ کہتے ہیں، جو عربی میں نہیں ہے، اردو والوں نے ایجاد کر لیا ہے۔ بعض لوگ ’’تہنید‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بھی عربی میں نہیں ہے، لیکن ’’ہند‘‘ سے بن سکتا ہے۔ یعنی ’’اردوانا‘‘ وہی چیز ہے جس کے لئے’’تارید‘‘ اور’’تہنید‘‘ بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ خلاصۂ کلام یہ کہ اسم یا صفت سے مصدر بنانے کا رواج اب اردو میں بہت کم ہے، او رجو لفظ اس طرح بن کر رائج ہوئے ہیں ان میں’’گہرانا‘‘ بمعنی’’گہرا ہونا/ہوجانا‘‘ شامل نہیں۔ اسے ترک ہونا چاہئے۔
ماخذ: لغات روز مرہ
مصنف: شمس الرحمن فاروقی
حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔
رائے زنی کیجیے (گُہْرانا)
گُہْرانا
تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے
نام
ای-میل
ڈسپلے نام
تصویر منسلک کیجیے
Delete 44 saved words?
کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔