تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

شیخی

ڈِین٘گ، بڑائی کا اظہار، کسی خوبی کا اظہار، جو اس میں نہ ہو، بے جا اترانا، لن ترانی، فخر، تکبر، غرور

شیخی خورَہ

شیخی بگھارنے والا، ڈینگ مارنے والا، شیخی باز، شیخی خوار، ڈینگ باز

شیخی ہانکْنا

رک : شیخی مارنا، ڈین٘گ مارنا .

شیخی نَہ چَلْنا

غرور ٹوٹ جانا

شیخی کِرْکِری ہونا

گھمنڈ جاتا رہنا، سُبکی ہونا

شیخی ہَوا ہو جانا

شیخی نِکل جانا .

شیخی کا مُنہ کالا

غرور کا سر نیچا

شیخی کَرنا

اترانا، ڈین٘گ مارنا .

شیخی نِکَلنا

شیخی نِکالنا

شیخی جَھڑنا

سبکی یا خفت ہونا، غرور ٹوٹنا، گھمنڈ جاتا رہنا

شیخی جَتانا

اپنی بڑائی ظاہر کرنا، خود ستائی کرنا

شیخی جھاڑْنا

ڈین٘گ مارنا، خود ستائی کرنا، اترانا

شیخی بَگھارْنا

ڈین٘گ مارنا، خود ستائی کرنا، اترانا

شیخی نَظَر آنا

شیخی کی حقیقت کھل جانا

شیخی جَھڑ جانا

غرور جاتا رہنا، سُبکی یا خفّت ہونا .

شیخی بَغَل میں

جب کوئی برخود غلط آدمی نقصان اٹھائے تو کہتے ہیں کہ چلو شیخی تو بغل میں ہے

شیخی نِکَل جانا

غرور خاک میں مل جانا، گھمنڈ جاتا رہنا

شیخی چَڑْھ جانا

ضد میں آ جانا

شیخی گُھسَڑْ جانا

(عو) گھمنڈ جاتا رہنا، غرور ختم ہونا.

شیخی کِرْکِری کَرنا

کسی کی سُبکی کرنا، لاف و گزاف کا بھانڈا پُھوڑنا، بڑ مارنے والے کو قائل اور شرمندہ کرنا.

شیخی نِکال دینا

غرور توڑ دینا، گھمنڈ ختم کر دینا

شیخی مار

رک : شیخی خور، شیخی باز.

شیخی اَور تِین کالے

شیخی مارنا اور پاس کچھ نہ ہونا

شَیخی خورے سے کَہا تیرا گَھر جَلا ہے، کَہا بَلا سے میری شَیخی تو میرے پاس ہے

نقصان کے باوجود شیخی مارنے والے کی نسبت کہتے ہیں

شَیخی خورے سے کَہا تیرا گَھر جَلْتا ہے، کَہا بَلا سے میری شَیخی تو میرے پاس ہے

نقصان کے باوجود شیخی مارنے والے کی نسبت کہتے ہیں

شیخی خوری

تعلی، ڈینگ، غرور، اتراہٹ

شیْخی خور

شیخی بگھارنے والا، شیخی باز، شیخی خوار، ڈین٘گ مارنے والا، ڈینگ باز

شیخی مارنا

شیخی بگھارنا، شیخی جھاڑنا، اترانا .

شَیخِیَّت

بزرگی، بڑائی .

شَیْخی باز

ڈین٘گیں مارنے والا، گھمنڈی

شیخی میں آنا

اِترانا، پھولنا .

شیخی اور تین کانے

بے جا نمود و نمائش

شَیخَین

کنایۃً: حضرت ابوبکرؓ و حضرت عمرؓ

شیخی سیٹھ کی، دھوتی بھاڑے کی

شیخی تو بہت ہے پاس کچھ نہیں

جُھوٹی شیخی

بے بنیاد لاف زنی .

ناک سے شیخی جَھڑ جانا

ذلیل ہونا، رُسوا ہونا نیز غرور جاتا رہنا

مَسْنَد شِیخی

(تصوف) سجادہ

ڈوم کا گَھر شیخی میں گیا

اپنی طافت سے زیادہ نمود و نمائش میں نقصان ہوتا ہے

شَیخوں کی شیخی اَور پَٹھانوں کی ٹَر

شیخوں کی ڈینگ اور پٹھانوں کی حجُّت مشہور ہے.

آپ چلے بھوئیں شیخی گاڑی پر

ہے تو غریب مگر شیخیاں بہت مارتا ہے، رہنا جھونپڑیوں میں محلوں کے خواب دیکھنا

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone