تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"شَہْر آشوب" کے متعقلہ نتائج

شَہْر

مہینہ، ماہ

شَہْری

شہر کا رہنے والا، شہر کا باشندہ، شہر سے منسوب، شہر کا، قصباتی اور دیہاتی کے مقابلے میں

شَہْر شَہْر

ہر شہر میں، مختلف شہروں میں، جابجا.

شَہْر گَشْت

شہر گرد

شَہْر گَرْد

شہر گشت، شہر میں گشت کرنے والا، گھومنے پھرنے والا، بستی میں مارا مارا پھرنے والا، جہاں گرد، آوارہ

شَہْر بَدَر

وہ شخص جو حاکم کے حکم سے شہر سے نکال دیا گیا ہو، جلا وطن

شَہْرِیَت

کسی ملک کا باضابطہ توطن، شہری ہونا، شہری حقوق حاصل ہونا، جمہوری حقوق

شَہْریاری

حاکمیت، امارت، بادشاہت، ملوکیت

شَہْریار

شہر کا حاکم یا میر، فرماں روائے شہر، شہر کا مالک، حاکم شہر

شَہْر ان٘گیز

شہر آشوب (رک) کی ایک قسم، ایسی نظم جس میں لڑکوں کے حسن و جمال اور ان کی دلکش اداؤں کا ذکر ہوتا تھا اور جن کا مقصد محض تفریح و تفَنّنِ طبع تھا اور جس سے شہر میں فتنے اور ہنگامے اٹھنے کا ڈر بھی ہوتا تھا.

شَہْر بَنْد

شہر پناہ، حصار، فصیل، شہر کی چہار دیواری

شَہْرُود

(موسیقی) ایک ساز نیز سازوں کاسب سے مضبوط تار

شَہْر بَشَہْر

ایک شہر سے دوسرے شہر، جگہ جگہ.

شَہْر دَرْ شَہْر

متعدد شہروں میں، جگہ جگہ، شہر بہ شہر.

شَہْرِیز

ایک قسم کا خرما، شہری

شَہْر آرا

شہر کو سجانے والا مجازاً: وجیہ، حسین خوبصورت، محبوب کی تعریف

شَہْرِیَوَر

ایرانی شمسی سال کا چھٹا مہینہ جو موسم گرما کے آخری ہندی مہینے کنوار کے مطابق ہے، اس مہینے کا چوتھا دن

شَہْر تاش

ایک ہی شہر کے باشندے، ہم وطن، اپنے شہر کا رہنے والا

شَہْر باش

شہری، شہر کا باشندہ ، شہر میں رہنے والا.

شَہْرِیات

شہری مسائل سے متعلق، شہری زندگی کے مسئلے.

شَہْر بانو

بادشاہ ایران کی بیٹی کا نام جو خلافت حضرت عمر میں قیدی ہو کر آئیں اور سیدالشہدا حضرت امام حسین سے آپ کا عقد ہوا، حضرات اہل تشیع کے چوتھے امام حضرت زین العابدین علیہ السلام آپ ہی کی بطن مبارک سے تھے، سانحہ کربلا میں آپ بھی امام مظلوم کے ہمراہ تھیں

شَہْر بانی

پولیس، محکمہ پولیس، وہ صیغۂ انتظام جو حکومت کی طرف سے امن عامہ قائم رکھنے اور حفاظت جان و مال کی غرض سے قائم ہو.

شَہْر کاری

شَہْر داری

وہ تعلقات یا فرائض جو شہر میں رہنے کی وجہ سے ہوں

شَعْر

بال، مُو

شَہْر آشوب

وہ نظم جس میں کسی شہر یا ملک کی اقتصادی یا سیاسی بے چینی کا تذکرہ ہو یا شہر کے مختلف طبقوں کے مجلسی زندگی کے کسی پہلو کا نقشہ خصوصاً ہزلیہ، طنزیہ یا ہجویہ انداز میں کھینچا گیا ہو

شَہْر مارنا

شہر فتح کرنا ، شہر جیت لینا.

شَہْر پَناہ

شہر کی چار دیواری، فصیل، شہر کے اطراف کی سنگین دیوار، فصیل سے گھری ہوئی بستی

شَہْر دار

ایک ہی شہر کا رہنے والا، ہم وطن

شَہْر آشوبی

شَہْرِسْتان

ایسا بڑا شہر جس سے چھوٹی چھوٹی بستیاں یا محلے ملحق ہوں، شہر پناہ، ملک کا شہری حلقہ.

شَہْر گَرْدی

شہر میں گھومنا پھرنا، آوارا گردی، مٹر گشت.

شَہْر خَبْرُو

رک : شہر خبرا.

شَہْر خَبْرا

ایسا شخص جو گھوم پھر کر ہر طرف کی خبریں رکھے اور ادھر کی ادھر پہنچائے، شہر کی معلومات رکھنے والا نیز جو اپنے حلقے میں گھومے پھرے اور باخبر رہے.

شَہْر بَسانا

شہر قائم کرنا، شہر آباد کرنا

شَہْر کا دِل

شہر کے وسط کا علاقہ، قلبِ شہر، وسطِ شہر

شَہْرِ دِل

دل کا شہر، دل کی دنیا

شَہْر کی دائی

وہ عورت جو گھر گھر کی خبر رکھے

شَہْر غَرِیب

شَہْر خُوبی

شَہْر اُمَنڈْنا

شہر کے لوگوں کو ہجوم کرنا، بہت لوگوں کا آنا.

شَہْر نَشِیں

شہر میں رہنے والا، شہری.

شَہْر بَدَر ہونا

شہر سے نکالا جانا، جلا وطن ہونا

شَہْر بَدَر کَرنا

شَہْرِ فَتَن

دل لبھانے والا شہر، دلکش شہر.

شَہْر گَرْداں

وہ شخص جسے شہر میں تشہیر کیا جائے.

شَہْر زادوں

شہر میں پیدا ہونے والے

شَہْرِ عِلْم

علم کا شہر، کنایۃً: آنحضرت صلی اللہ عَلیہِ وَسلّم

شَہْرِ شَمْلَہ

اندھیر نگری، وہ جگہ جہاں انصاف نہ ہو، شہر نا پرساں.

شَہْر کے صَدْقے ہونا

آوارہ پھرنا، مارا مارا پھرنا

شَہْرِ حَرام

ماہ مقدس ؛ مراد : رجب، ذیقعدہ، ذی الحجہ یا محرّم.

شَہْری مَجْلِس

وہ محکمہ یا ادارہ جو شہر کی صفائی، روشنی اور اہلِ شہر کی آسائشوں کے انتظام کا ذمّہ دار ہوتا ہے، بدلیہ، میونسپلٹی، میونسپل کارپوریشن.

شَہْری حُقُوق

بنیادی حقوق، جمہوری حقوق، وہ آزادی جو ملک کے باشندوں کو ازروئے قانون حاصل ہو.

شَہْرِ نِگار

جگمگاتا ہوا شہر، سجا ہوا شہر، آرائش و زیبائش والا شہر، خوبصورت لوگوں کا شہر.

شَہْر کا سَلام دیہات کا دال بھات

شہر والے زبانی خاطر تواضع سے ٹال دیتے ہیں گاؤں والے جو میسر ہو کھلاتے ہیں

شَہْری آزادی

تقریر، تحریر اور اجتماع کی آزادی، وہ بنیادی حقوق جو ملک کے ہر باشندے کو حاصل ہوں، جمہوری حقوق.

شَہْری رِیاسَت

وہ ریاست جو ایک شہر پر مشتمل ہو.

شَہْر میں ہَنڈْوانا

شہر میں تشہیر کرانا

شَہْرِ نابِینا

شَہْرِ اُسْتاد

شہر کا استاد ؛ (کنایۃً) استاد کامل ، ماہر فن ، شاعرِ اعظم .

اردو، انگلش اور ہندی میں شَہْر آشوب کے معانیدیکھیے

شَہْر آشوب

shahr-aashobशहर-आशोब

اصل: فارسی

وزن : 21221

شَہْر آشوب کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • وہ نظم جس میں کسی شہر یا ملک کی اقتصادی یا سیاسی بے چینی کا تذکرہ ہو یا شہر کے مختلف طبقوں کے مجلسی زندگی کے کسی پہلو کا نقشہ خصوصاً ہزلیہ، طنزیہ یا ہجویہ انداز میں کھینچا گیا ہو
  • (مجازاً) شہر کے لیے فتنہ اور ہنگامہ، نظم کی وہ صنف جس میں مختلف طبقوں اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے لڑکوں کے حسن و جمال اور ان کی دلکش اداؤں کا بیان ہوتا تھا

صفت

  • وہ شخص جو اپنے حسن و جمال کے باعث آشوب زدۂ شہر و فتنۂ دہر ہو

شعر

English meaning of shahr-aashob

Noun, Masculine

  • a poem that bemoans the disturbances or social and economic decline of a city or country, a poem on a ruined city, a disturber of the peace of a city
  • ( Metaphorically) a mistress, beloved, beautiful person, which is causes to ruined city

Adjective

  • the disturber of the tranquility of the city

शहर-आशोब के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • अ. फा. वि. वह पद्य जिसमें काव्यकला की अनाड़ियों के हाथों दुर्गति का वर्णन हो।
  • कविता की एक किस्म जिसमें राज्य की कुव्यवस्था, शासक की हीनता और प्रजा की दुर्गति का वर्णन होता है
  • (लाक्षणिक) शहर के लिए शांति भंग करने वाला, कविता एक प्रकार जिसमें विभिन्न वर्गों एवं श्रेणियों और विभिन्न पेशों से संबंध रखने वाले लड़कों की सुंदरता और उनकी दिलकश अदाओं का वर्णन होता था

विशेषण

  • वो व्यक्ति जिसकी सुंदरता शहर की शांति भंग करने का कारण बने

شَہْر آشوب سے متعلق دلچسپ معلومات

شہر آشوب اردو شاعری کی ایک کلاسیکی صنف سخن ہے جو ایک زمانے میں بہت لکھی گئ تھی۔ یہ ایسی نظم ہوتی ہے جس میں کسی سیاسی معاشرتی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے کسی شہر کی پریشانی اور بربادی کا حال بیان کیا گیا ہو ۔ شہر آشوب مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعات، مخمس اور مسدّس کی شکلوں میں لکھے گئے ہیں۔ مرزا محمد رفیع سودا اور میر تقی میرؔ کے شہر آشوب، جن میں عوام کی بے روزگاری، اقتصادی بدحالی اور دلّی کی تباہی و بربادی کا ذکر ہے، اُردو کے یادگار شہر آشوب ہیں۔ نظیر اکبرآبادی نے اپنے شہر آشوبوں میں آگرے کی معاشی بدحالی، فوج کی حالتِ زار اور شرفا کی ناقدری کا حال بہت خوبی سے پیش کیا ہے. 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد دلّی پر جو قیامت ٹوٹی، اسے بھی دلّی کے بیشتر شعرا نے اپنا موضوع بنایا ہے، جن میں غالب، داغ دہلوی اور مولانا حالی شامل ہیں۔ 1954 میں حبیب تنویر نے نظیر اکبر آبادی کی شاعری پر مبنی اپنے مشہور ڈرامے" آگرہ بازار" میں ان کے ایک شہر آشوب کو بہت موثر ڈھنگ سے اسٹیج پر گیت کی شکل میں پیش کیا تھا۔

مصنف: عذرا نقوی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (شَہْر آشوب)

نام

ای-میل

تبصرہ

شَہْر آشوب

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone