تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"تَعْقِیدِ لَفْظی" کے متعقلہ نتائج

تَعْقِیدِ لَفْظی

کسی جملے یا شعر میں الفاظ کا الٹ جانا جو معنی بدل دیتا ہے

اردو، انگلش اور ہندی میں تَعْقِیدِ لَفْظی کے معانیدیکھیے

تَعْقِیدِ لَفْظی

taa'qiid-e-lafziiता'क़ीद-ए-लफ़्ज़ी

اصل: عربی

وزن : 22222

دیکھیے: تَعْقِید

تَعْقِیدِ لَفْظی کے اردو معانی

اسم، مؤنث

  • کسی جملے یا شعر میں الفاظ کا الٹ جانا جو معنی بدل دیتا ہے

English meaning of taa'qiid-e-lafzii

Noun, Feminine

  • reversal of words in a sentence or verse that changes the meaning

ता'क़ीद-ए-लफ़्ज़ी के हिंदी अर्थ

संज्ञा, स्त्रीलिंग

  • किसी वाक्य या शेर में शब्दों का ऐसा उलट-फेर जिससे अर्थ बदल जाय

تَعْقِیدِ لَفْظی سے متعلق دلچسپ معلومات

تعقید لفظی ظفراحمد صدیقی نے اپنے ایک مفصل مضمون میں دکھایا ہے کہ کتب لغت و فن کے مطابق ’’تعقید‘‘ کی اصطلاح اسی صورت میں صادق آتی ہے جب الفاظ کی نحوی ترتیب بدل دینے کے باعث معنی سمجھنے میں مشکل ہو۔ ان کی بات بالکل صحیح ہے۔ لیکن اردو میں حسرت موہانی اور شوق نیموی نے اس اصطلاح سے یہ معنی نکالے ہیں کہ کہیں بھی اورکبھی بھی جب الفاظ اپنی نحوی ترتیب سے نہ آئیں تو اسے تعقید کہا جائے گا، خواہ معنی میں خلل واقع ہو یا نہ ہو۔ یہاں ہم’’تعقید‘‘ پر گفتگو انھیں معنی کے لحاظ سے کریں گے جو حسرت اور شوق نے بیان کئے ہیں۔ اردومیں تعقید لفظی کی خاص اہمیت ہے اور کلام میں اثر اور زور لانے کے لئے اچھے انشا پرداز اسے بڑی خوبی سے استعمال کرتے ہیں۔ اردو میں کوئی قاعدے نہیں ہیں کہ تعقید لفظی کہاں مناسب ہے اور کہاں نہیں۔ لیکن اچھا انشا پرداز خود پہچان لیتا ہے کہ تعقید لفظی کب غلط یا نامناسب لگتی ہے۔ مثلاً یہ عبارتیں دیکھئے: (۱) کھڑی کھڑی وہ عورت توڑتی تھی پتھر۔ (۲) میں وہاں رہا تھا جا، لیکن پھر نہ جانے کیوں گیا رک۔ (۳) آسٹریلیا کو ہرادیا جاپان نے سیمی فائنل میں۔ (۴) پہنچ گئیں امریکہ کی فوجیں چین کے ساحل پر۔ (۵) بولی بڑے زور سے وہ، نہ وہاں جاؤں گی میں۔ (۶) گیا تھک تو میں ضرورتھا لیکن خوش بھی ہوا میراجی۔ مندرجہ بالا جملوں میں سے نمبر ایک اوردو اردو کی حد سے باہر ہیں۔ نمبر تین بھی باہر ہے لیکن یہ اس وقت اردو میں ممکن ہے جب اس کے سیاق و سباق میں کچھ ہو: (۳)آسٹریلیا کے بارے میں امید تھی کہ ورلڈ کپ جیتے گا، لیکن آسٹریلیا کو ہرادیا جاپان نے سیمی فائنل میں۔ اب یہ جملہ قابل قبول ہے، لیکن بہت اچھا پھر بھی نہیں ہے۔اچھا جملہ یوں ہوگا: (۳)آسٹریلیا کے بارے میں امید تھی کہ ورلڈ کپ جیتے گا، لیکن آسٹریلیا کو تو جاپان نے سیمی فائنل ہی میں ہرا دیا۔ جملہ نمبر چار بھی اردو کی حد سے باہر ہے لیکن یہ اس وقت اردو میں ممکن ہے جب اس کے سیاق و سباق میں کچھ ہو: (۴) پھر کیا تھا، پہنچ گئیں امریکہ کی فوجیں چین کے ساحل پر۔ جملہ نمبر پانچ اور چھہ کسی بھی طرح اردو نہیں ہیں۔ لیکن افسوس کہ آج اردو کے اخبارات اس طرح کی عبارت لکھ رہے ہیں: (۱)سہارا انڈیا پریوار نے کیا ’’سہارا یوا شکتی‘‘ کا آغاز۔ (۲) ونود اور مینو بنے سب سے تیز ایتھلیٹ۔ (۳) فن کاروں کے شہر میں امنڈ پڑا انسانی سیلاب۔ یہ سب استعمالات اردو کے لحاظ سے بالکل غلط ہیں۔ تعقید لفظی کے غلط اور بھونڈے استعمال کا چلن ہمارے یہاں ہندی اور ٹی وی کی دیکھا دیکھی شروع ہوا ہے اور اب اردو اخبارات بھی اس کو پھیلا رہے ہیں۔ ہندی میں اس کی وجہ یہ ہے کہ کھڑی بولی ہندی میں ابھی وہ پختگی نہیں آئی ہے کہ زبان کی ان باریکیوں کو ملحوظ رکھ سکے جن کو سمجھنے کے لئے قواعد کی نہیں، معیاری زبان کے عینی تصور اور اس سے مزاولت کی ضرورت ہوتی ہے۔ علاوہ بریں، ہندی والے سمجھتے ہیں کہ تعقید اگر محاورے کے خلاف ہو تب بھی اچھی ہے ۔اردو میں ایسا نہیں۔اردو والے بے وجہ ہندی کے دباؤ میں آکر اپنی زبان خراب کر رہے ہیں۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (تَعْقِیدِ لَفْظی)

نام

ای-میل

تبصرہ

تَعْقِیدِ لَفْظی

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone