تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"اِنْکِساری" کے متعقلہ نتائج

خُضُوع

گِڑگِڑانا، عاجزی، فروتنی (عام طور پر خُشُوع کے ساتھ مُستعمل)

خُضُوع و خُشُوع

عاجزی

خُشُوع و خُضُوع

عاجزی، فروتنی، گِڑگِڑنا

خُشُوع خُضُوع کا فَرْق

۔خضوع دل سے ہوتا ہے اور خشوع آواز اور آنکھوں سے۔ دونوں کا استعمال بطور مترادف ہے۔

خِزَاں

وہ موسم جس میں درختوں کے پتے جھڑ جاتے ہیں، پت جھڑ

بَعدِ غَور و خَوض

سوچنے کے بعد، سوچ کر

نَو خیز لَڑکی

کنواری، دوشیزہ، نوجوان لڑکی، وہ لڑکی جس کی ابھی شادی نہ ہوئی، ناکتخدا لڑکی، باکرہ

خُذْ ما صَفا ودَعْ ما کَدِر

(ع) پکڑ وہ شے جو ہر شے کی قسم کی کدورت سے پاک ہو اور چھوڑے دے اس چیز کو جو مکدّر ہو)مقولہ۔ معقول بات اختیار کرو، اور بری بات ترک کرو

خُذ ما صَفٰی دِع ما کَدِر

اختیار کرو کجو کچھ کہ پاک (سچ ہے) اور چھوڑ دو وہ جو ناپاک یا گدلا ہے (معقول بات اختیار کرنے اور بُری بات ترک کرنے کے موقع پر مستعمل)

خُذ ما صَفا دِع ما کَدِر

خُذ ما صَفیٰ دِع ما کَدِر

خُذ ما صَفا دِع ما کَدِر

اختیار کرو کجو کچھ کہ پاک (سچ ہے) اور چھوڑ دو وہ جو ناپاک یا گدلا ہے (معقول بات اختیار کرنے اور بُری بات ترک کرنے کے موقع پر مستعمل)

دَعْ ما کَدِر خُذ ما صَفا

عربی جملہ اردو میں مستعمل یعنی چھوڑ دو جو کچھ کہ نامناسب ہے اور پکڑ لو یعنی اِختیار کرو وہ جو اچھا ہے.

خَزَع

خاضِع

عاجزی کرنے والا، مسکین، عاجز

رِقَّت خیز

رک: رِقَّت انگیز.

فَریاد خیز

فریادی ، فریاد کرنے والا ، نالہ کرنے والا .

تَلَوُّن خِیز

ایسی طبیعت کے لئے آتا ہے جو ایک حالت پر نہ رہے

فِتْنَۂ آشوب خیز

بہت زیادہ ہنگامہ اور فساد برپا کرنے والی بات

خِفَّت و خیز

وَحْشَت خیز

وحشت بڑھانے والا، وحشت پیدا کرنے والا، گھبراہٹ طاری کردینے والا نیزخوفناک

غَلَّہ خیز

زیادہ ، غلّہ پیدا کرنے والا . بکثرت اناج اُگانے والا .

شَہوَت خِیز

دَہْشَت خیز

رک : دہشت انگیز

مُرْغ شَب خیز

رک : مرغ شب آہنگ

تَعجُّب خیز

حیرت والا، حیرت میں ڈالنے والا، حیران کن

مَعْنیٰ خیز اَنْدار میں دیکْھنا

ایسے انداز میں دیکھنا جس میں کوئی خاص یا گہری بات یا معنی پوشیدہ ہوں

آہِ شُعْلَہ خِیز

عِشْرَت خیز

رک : عشرت انگیز.

شُعْلَہ خِیْز

جلا دینے والا، آگ لگا دینے والا، شعلہ فگن

وُسعَت خیز

رک : وسعت پذیر ۔

مَعْنیٰ خیز بَنا دینا

اہم اور پُر مغز بنا دینا ، مفید مطلب بنانا

خِزاں پَرْوَرْدَہ

خزاں کے موسم میں پلنے والا، مراد : غمگین ، پژ مردہ.

کوہِ آتِش خیز

خیزا خیز

جلدی سے ، عجلت کے ساتھ ، تیزی کے ساتھ ، جھپا جھپ ، بھاگم بھاگ.

خود خیز

(سائنس) اپنے آپ ہونے والا.

دَرْد خیز

پر درد ، درد آمیز ، درد سے بھرا ہوا ، درد پیدا کرنے والا .

نَفرَت خیز

نفرت انگیز ، قابل نفرت ۔

قِیامَت خیز

قیامت اُٹھانے والا، قہر توڑنے والا، ستم ڈھانے والا

غَضَب خیز

فتتہ برپا کرنے والا . آفت انگیز .

طُوفان خِیز

طوفان اُٹھانے والا ، طغیانی لانے والا.

آفَت خیز

آفت برپا کرنے والا

زُود خیز

پھرتیلا، چاق و چوبند

تَجَلّی خیز

شان و شوکت میں بڑھنے والا

مَردُم خیز

وہ علاقہ یا خطہ جہاں لائق اور قابل لوگ پیدا ہوں

لَذَّت خیز

مزہ دینے والا ، لطف انگیز.

رود خیز

اُفْت و خیز

گر پڑ کے اٹھنا

غَور و خَوض

گہری سوچ، غور و فکر، فکر کا عمل

شَب خیز

رات کو اُٹھنے والا، شب بیدار، رات کو جاگ کر عبادت کرنے والا

سَحَر خِیْز

صبح سویرے بیدار ہونے والا، صبح اٹھنے کا عادی

سَودا خیز

سودا پیدا کرنے والا، جنون خیز

تَماشا خِیز

سیر کرنے والا

نَغْمَہ خیز

اچھی آوازیں نکالنے والا ؛ خوش آوازی سے پڑھنے والا ، چہچہانے والا

حَشْر خیز

بہت زیادہ شور اٹھانے والا، سراسیمگی پھیلانے والا

خُذ ما صَفا

(اختیار کرے جو کچھ ٹِھیک ہے) معقول بات اختیار کرنے کے موقع پر مستعمل.

قَہْقَہَہ خیز

رک : قہقہہ انگیز ، ہنسی پیدا کرنے والا ، قہقہے کا سبب بننے والا.

شَرَر خیز

آگ بھڑکانے والی .

وَلوَلَہ خیز

جوش پیدا کرنے والا

نِشاط خیز

خوشی یا شادمانی پیدا کرنے والا، لطف انگیز، مسرت انگیز

اردو، انگلش اور ہندی میں اِنْکِساری کے معانیدیکھیے

اِنْکِساری

inkisaariiइंकिसारी

اصل: فارسی

وزن : 2122

موضوعات: عوامی

اِنْکِساری کے اردو معانی

صفت

  • (عوام) خاکساری، عاجزی، انکسار

    مثال - سکینہ نے شادی کی تجویز انکساری کے ساتھ قبول کر لی

صفت

  • انکسار سے منسوب، توڑنے والا، تقسیم کرنے والا

    مثال - اس غرض کو حاصل کرنے کے لیے انکساری جالی کے ذریعے جھری ج پر ایک تنگ جھری کا طیف بنانا چاہیے۔ (۱۹۳۹، طبیعی مناظر ، ۳۶)

شعر

English meaning of inkisaarii

Adjective

  • ( Colloquial) humility, humbleness

    Example - Sakina ne shadi ki tajwiz inkisari ke sath qubul kar li

Adjective

  • the being broken

इंकिसारी के हिंदी अर्थ

विशेषण

  • ( अवाम) अतिविनम्रता, विनयशीलता, ख़ाकसारी

    उदाहरण - सकीना ने शादी की तजवीज़ इंकिसारी के साथ क़ुबूल कर ली

विशेषण

  • तोड़ने वाला, वितरण करने वाला

اِنْکِساری کے مترادفات

اِنْکِساری سے متعلق دلچسپ معلومات

انکساری اول مکسور، لفظ ’’انکسار‘‘ کے ہوتے ہوئے ’’انکساری‘‘ بے ضرورت اور واجب الترک ہے۔ اس میں چھوٹی ی کوئی کام نہیں کر رہی ہے، فاضل محض ہے۔ حالی ؎ خاکساروں سے خاکساری تھی سر بلندوں سے انکسار نہ تھا صحیح: ان کا انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔ غلط: ان کی انکساری حد سے بڑھی ہوئی تھی۔ غلط: ان کی گفتگو میں انکسار ی نہ تھی، غرور تھا۔ صحیح: ان کی گفتگو میں انکسار نہ تھا، غرور تھا۔ انگریز یہ لفظ ہمارے یہاں مختلف شعرا نے برتا ہے، لیکن اس کی اصل اور تلفظ کے بارے میں کلام ہے۔ مندرجہ ذیل مثالیں دیکھئے ؎ شاہ حاتم ؎ شہر میں چرچا ہے اب تیری نگاہ تیز کا دو کرے دل کے تئیں یہ نیمچہ انگریز کا مصحفی ؎ حیف بیمار محبت ترا اچھا نہ ہوا کرنے کو اس کی دوا ڈاکٹر انگریز آیا انشا ؎ انگریز کے اقبال کی ہے ایسی ہی رسی آویختہ ہے جس میں فراسیس کی ٹوپی ان سب سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ الف کے بعد نون غنہ ہے، اور پورا لفظ بروز ن مفعول ہے۔ غالب نے بھی یہی لکھا ہے۔ اس کے بر خلاف، ناسخ نے بر وزن فاعلات باندھا ہے ؎ دل ملک انگریز میں جینے سے تنگ ہے رہنا بدن میں روح کو قید فرنگ ہے بہر حال، آج کل سب لوگ ’’انگریز‘‘ بر وزن مفعول، یعنی بر وزن ’’لبریز‘‘ ہی بولتے ہیں۔ ناسخ کے شعر میں ضرورت شعری کی کارفرمائی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن الف کی حرکت، اور لفظ کی اصل، پر ہمارے زمانے میں اختلاف رہا ہے۔ خواجہ احمد فاروقی مرحوم اس کوبکسر اول بولنے پر اصرار کرتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ لفظ پرتگالی Ingles سے بنایا گیا ہے، لہٰذا اس میں اول مکسور ہونا چاہئے۔ میں نے اپنے بچپن میں بعض بزرگوں کو بھی یہ لفظ بکسر اول بولتے سنا ہے۔ لیکن آج کل سب اس لفظ کو بفتح اول بولتے ہیں۔’’اردو لغت، تاریخی اصول پر‘‘ میں بھی اس کو پرتگالی Ingles سے وضع کیا ہوا، لیکن بفتح اول لکھا ہے۔ ’’انگریز‘‘ کو مع اول مکسور بولنے اور پرتگالی الاصل قرار دینے میں کئی قباحتیں ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول، فارسی میں بہت پرانا لفظ ہے۔ ’’برہان قاطع‘‘ میں اس کے معنی ’’نوعے ازمردم فرنگ‘‘ درج ہیں۔ ’’برہان‘‘ سے یہ ’’انجمن آرائے ناصری‘‘ اور پھر ’’آنند راج‘‘ میں نقل ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ جب کسی غیر لفظ میں کچھ تبدیلی کرکے اپنا لفظ بناتے ہیں تو غیر لفظ کی حرکات کو بالکل ، یا کم و بیش، برقرار رکھتے ہیں۔ فارسی والوں نے بعد میں فرانسیسی Ingles (اسپینی میں بھی Ingles ہی ہے) سے ’’انگلیس/انگلیز‘‘ (دونوں بکسر اول) بنایا۔ اردو میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا (یعنی ’’انگلیس‘‘) لیکن نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ Ingles بکسر اول سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول نہیں بن سکتا۔ اب رہا ’’انگریز‘‘ بکسر اول، تو تیسری بات یہ کہ مغربی لغت نویس ’’انگریز‘‘ (بفتح اول یا بکسر اول) کو پرتگالی سے مشتق نہیں بتاتے۔ شیکسپیئر میں تو ’’انگریز‘‘ درج ہی نہیں، اس نے صرف ’’انگریزی‘‘ بفتح اول لکھا ہے اور اسے فارسی الاصل بتایا ہے۔ پلیٹس نے اسے بفتح اول لکھ کر English کی بگڑی ہوئی صورت بتا یا ہے، لیکن یہ صورت کس طرح بنی، اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں۔ ایک بالکل قیاسی بات میرے ذہن میں یہ ہے کہ ’’انگریز‘‘ بفتح اول فرانسیسی Anglais بمعنی ’’انگریز‘‘ سے بنا ہو۔ ہرچند کہ Anglais کا فرانسیسی تلفظ ’’آنگلے‘‘ ہے، لیکن جب اس کے بعد کوئی مصوتہ ہو تو اسے ’’آنگلیز‘‘ ادا کرتے ہیں۔ مثلاً ہمیں فرانسیسی میں کہنا ہو، ’’انگریزیہاں پر ہیں‘‘، تو ہم کہیں گے: Les Anglais ont ici اب بیچ کے دو لفظوں کو ملا کر ’’آنگلیزوں‘‘ بولا اور پڑھا جائے گا۔ لہٰذا شاید ایسا ہوا ہو کہ فارسی /اردووالوں نے Anglais کے آخری حرف کو Z سن کر اس کا تلفظ ’’آنگلیز‘‘ قیاس کرلیا ہو۔ یہاں سے ’’انگریز‘‘ بفتح اول تک پہنچنا طبعی بات ہے۔ چونکہ آج کل لفظ ’’انگریز‘‘ کا مقبول (بلکہ واحد) تلفظ بفتح اول ہے، اور اس کا خاصا امکان ہے کہ یہ فار سی سے ہمارے یہاں بفتح اول آیا، لہٰذا یہ بات تو طے ہے کہ ’’انگریز‘‘ کا صحیح تلفظ بفتح اول ہی ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں بکسر اول بھی اس کا ایک تلفظ رہا ہوگا۔ اور اس صورت میں یہ لفظ اغلباً انگریزی English اور فرانسیسی Anglais کے قیاس پر انیسویں صدی میں بنایا گیا ہوگا۔ Ivor Lewis کے لغت Sahibs, Nabobs and Boxwallahs میں Ingrez درج کرکے لکھا ہے کہ یہ انیسویں صدی کا لفظ ہے اور English کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اس کی سند میں G.C.Whitworth کیAn Anglo Indian Dictionary, 1885 درج کیا گیاہے۔ تنہا English سے ’’انگریز‘‘ بکسر اول بن جائے، یہ سمجھ میں نہیں آتا، لہٰذا ممکن ہے فرانسیسی Anglais نے یہاں بھی کوئی کام کیا ہو۔ مختصر یہ کہ لفظ ’’انگریز‘‘ آج کل بفتح اول ہے۔ انیسویں صدی میں بکسر اول بھی رائج ہوا، لیکن بیسویں صدی کی دوسری چوتھائی سے اسے بفتح اول ہی بولتے ہیں، اور یہی تلفظ مرجح ہے۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (اِنْکِساری)

نام

ای-میل

تبصرہ

اِنْکِساری

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone