مَیں مَیں
انانیت، خودی، کلمۂ غرور و نخوت، خودی کا دعویٰ
مَینا
کبوتر سے قدرے چھوٹا سیاہی مائل ایک خوش الحان پرندہ جس کے پیر، چونچ اور پروں کا نچلا حصہ زرد ہوتا ہے
مَیں جانُوں
میں ذمّے دار ہوں، میرا ذمّہ
مَیں واری
خواتین انتہائی پیار کے وقت بولتی ہیں
مَیں کَون
مجھ کو کیا واسطہ ہے، لاتعلقی ظاہر کرنے کے لیے مستعمل
مَیں واہ رے مَیں
اپنی تعریف کرنے والے کی نسبت بولتے ہیں ، اپنے منّھ میاں مٹھو
مَیں مَیں کَرنا
خود ستائی کرنا، اپنا ہی ذکر کرنا، اپنی انا اور خود پسندی کا مظاہرہ کرنا نیز بکری کی آواز نکالنا، بکری کی طرح بولنا
میں نہ جانوں
یہ کام بگڑے یا بنے مجھ پر الزام نہیں ہے میں بری الذمہ ہوں
مَیں نے کَہا
مخاطب کرنے کے لیے ، توجہ دلانے کے لیے بولتے ہیں ۔
مَیں صَدقے
خواتین انتہائی پیار کے وقت بولتی ہیں
میں جب جانوں
کسی بات پر یقین لانے یا کسی چیز کو تسلیم کرنے سے پہلے شرط کے طور پر بولا جاتا ہے
مَیں مَیں تُو تُو
بحث و تکرار، گالی گلوچ، جھگڑا
مَیں نے مانا
میں نے مان لیا، فرض کرلیا، تسلیم کرلیا، (میں کی خصوصیت نہیں۔ ہم کے ساتھ بھی مستعمل ہے)
مَیں نَہ مانُوں
میں یقین نہ کروں، مجھے باور نہ آئے، مجھے اعتبار نہ ہو، میں تسلیم نہ کروں، میں اعتراف نہ کروں (ضدی یا خودپسند شخص کے لیے)
مَیں تو جانُوں
میرے اندازے کے مطابق ، میرے خیال سے ۔
مَیں بھی کَہوں
ایسے مقام پر بولا جاتاہے جہاں کسی کیفیت کو دیکھ کر اس کا سبب سمجھ میں نہ آئے ، میں نے بھی سوچا ؛ میری سمجھ میں نہ آیا ؛ میں بھی سوچوں ۔
مَیں مَیں نَہ جانوں
کام بگڑے یا سنورے مجھ پر الزام نہیں ، میں بری الذمہ ہوں ، میں کیا جانوں
مَیں کَون ہُوں
یعنی مجھے کیا سروکار ، کیا تعلق ، مجھے تجھ سے کوئی تعلق نہیں
میں تیری تسبیح پڑھتا ہوں
میں تجھے ہر وقت یاد کرتا ہوں
میں اپنی ناک کٹوا دوں
کسی بات کو یقین دلانے کے لیے کہتے ہیں
مَیں کَر چُکا
(طنزاً) میں تو نہیں کروں گا ، میں باز آیا
میں تیرا گڈا بناؤنگا
میں تجھے خوب رسوا کروں گا
میں تو چراغ سحری ہوں
بہت مڈھا ہوں، قریب المرگ ہوں
میں تو بن داموں غلام ہوں
میں تو آپ کا مفت کا غلام ہوں میں تو فرمانبردار ہوں
مَیں تَھکی تُو ناخُوش
کوئی مشقت کرے اور دوسرے کو پسند نہ ہو
مَیں کُچھ نَہِیں کَہتا
میں شکوہ نہیں کرتا نیز میں کوئی رائے نہیں دیتا
مَیں راضی ، میرا خُدا راضی
۔ میں خوش میرا خدا خوش۔ ؎
مَیں اَپنا نام بَدَل ڈالُوں
۔کسی بات کے یقین دلانے کے لئے کہتے ہیں۔ ؎
مَیں اَپنا نام بَدَل دُوں
کسی بات کا یقین دلانے کے لیے کہتے ہیں ، یعنی اگر میری بات غلط یا جھوٹ ہو تو میں اپنا نام بدل دوں گا ۔
مَیں کَہاں تُم کَہاں
ایک دوسرے میں بعدالمشرقین ہے، ایک دوسرے میں بہت فرق یا فاصلہ ہے
مَیں خوش میرا خُدا خوش
کسی بات کی منظوری یا حالات سے مطمئن ہونے پر یہ فقرہ بولا جاتا ہے، میں خوشی کے ساتھ اجازت دیتا ہوں، میری عین خوشی ہے، میں ہر طرح راضی ہوں، میں صدق دل سے منظور کرتاہوں
مَیں کے گَرْدَن میں چُھری
مغرور ہمیشہ تباہ ہوتا ہے، غرور کا نتیجہ بُرا ہوتا ہے
مَیں راضی اَور میرا خُدا راضی
رک : میں خوش میرا خدا خوش ، کسی بات پر مکمل رضا ظاہر کرنے کے لیے کہتے ہیں ۔
میں تو ان کے رگ و ریشے سے واقف ہوں
میں ان کے حالات اچھی طرح جانتا ہوں