تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"مِزَاج" کے متعقلہ نتائج

طَبْع

(چھاپا خانے میں) چھاپنے کا کام، چھاپنا یا چھپنا نیز چھپی ہوئی چیز کا ایڈیشن

طَبْعَہ

چھپا ہوا نقش ، تحریر یا تصویر ، پرنٹ .

طَبْعی

فطری، خلقی، ذاتی، قدرتی

طَبْع شُدَہ

چھپا ہوا، شائع شدہ

طَبْعاً

فطری طور پر، مزاج یا عادت سے، خلقت کی رُو سے

طَبْع ہونا

چھپنا، شائع ہونا، چھپائی ہونا

طَبْع کَرْنا

چھاپنا، شائع کرنا

طَبْع رُکْنا

کام یا فن کی طرف طبیعت کا مائل نہ ہونا

طَبْعاتی

طبع (رک) سے منسوب یا متعلق ، طبع کا ، طبیعت کا .

طَبْع گُھٹْنا

طبیعت مکدّر ہونا، طبیعت ملول ہونا، رنج ہونا

طَبْعِیَّہ

رک : طبعی ، حکمت کا ، فطری .

طَبْع لَہْرانا

طبیعت چاہنا، دل چاہنا، دل کا کسی پر مائل ہونا

طَبْع گََرْمانا

طبیعت کو جوش میں لانا، جذبہ یا خیال کو اُبھارنا

طَبْع گِرامِی

کسی قابل بزرگ کے متعلق استعمال ہوتا ہے، بزرگ کی طبیعت

طَبْع لَڑانا

طبع آزمائی کرنا، غور و فکر سے کسی شے کی حقیقت یا انجام کو سوچنا

طَبْعِ دوم

رک : طبعِ ثانی .

طَبْع بِگَڑْنا

طبیعت خراب ہونا، مزاج ناساز ہونا

طَبْعِیّات

طبعی (رک) سے تعلق رکھنے والا (امور) فزکس ، علمِ طبیعیات .

طَبْع بَرْہَم ہونا

غصّہ آنا، مزاج برہم ہونا

طَبْعِ خوش

اچھی طبیعیت ، خوش مزاجی .

طَبْع ہَمْوار ہونا

طبیعت رواں ہونا، طبیعت کا شعر یا تخلیق کی طرف مائل ہونا

طَبْع جوش پَر آنا

طبیعت میں روانی یا جوش پیدا ہونا ، طبیعت کا کچھ کرنے پر آمادہ ہونا ، نظم یا نثر لکھنا .

طَبْعِ رَوشَن

روشن ذہن ؛ مراد : ذہانت و طبّاعی ، خوش فکری ، خوش ذوقی

طَبْعُ طَّبائِع

طبیعتوں کی طبیعت ، فطرتوں کی فطرت ؛ مراد : خالقِ کائنات ، خدائے بزرگ و برتر .

طَبْع رَواں ہونا

طبیعت کا ہر کام اور ہر فن کے لیے مناسب اور آمادہ ہونا، (عموماً) طبیعت کا لکھنے پر آمادہ یا مائل ہونا

طَبْعِ رَسا

نکتہ سن٘ج طبیعت، زود رس ذہن، ذہن کی تیزی، جودت اور ذہانت، رکھنے والی طبیعت

طَبْعِ آزاد

طبیعت کی آزاد پسندی

طَبْعی اَعْداد

(حساب) مسلسل اعداد جو ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ہیں .

طَبْعی مَیلان

فطری جھکاؤ ، پیدائشی خواہش یا رغبت .

طَبْعِ اَوّل

کتاب وغیرہ کی پہلی طباعت، پہلی اشاعت یا ایڈیشن

طَبْع کُند ہونا

ذہن ناکارہ ہونا، تخلیق کی صلاحیت ختم ہونا

طَبْعِ بُلَنْد

ذوقِ اعلیٰ ، خوش فکری .

طَبْعِ لَطِیف

مزاج کی لطافت ، سُتھرا اور پاکیزہ ذہن ، نکتہ سنج طبیعت ، طبیعت کی پاکیزگی ، عمدہ طبیعت .

طَبْعی رُجْحان

فطری رغبت ، پیدائشی جھکاؤ .

طَبْعی جُھکاؤ

طَبْعِ نازُک

طبیعت کی نازکی، تنک مزاجی

طَبْعی قانُون

قانون قدرت ، فطری ضابطہ .

طَبْعِ ثانی

دوسری طباعت

طَبْعِ آوارَہ

طبیعت کی غیر یکسوئی ، مزاج کی آورگی ، آشفتگی طبع .

طَبْعِ دَقِیق

دقَت پسند طبیعیت ، باریک ہیں مزاج ، غور و فکر کی خصلت .

طَبْعِ سَلِیم

صحیح ذوق، سمجھنے اور پرکھنے کی صلاحیت

طَبْعِ ظَرِیف

ظریفانہ طبیعت ، خوش مزاجی ، مزاح کا ذوق .

طَبْعِ مُعَلّیٰ

رک : طبعِ عالی .

طَبْعِ نُورانی

روشن طبیعیت ؛ (مجازاً) سُلجھی ہوئی طبعیت ، مہذب طبیعت .

طَبْعِ رَواں

طبیعت جو ہمہ وقت فن کے اظہار پر آمادہ ہو

طَبْعی بِالصَّوت

(لسانیات) طبعی زبان (رک) کی ایک قسم جس میں انسان کا آہ بھرنا ، واہ وا کرنا شامل ہے .

طَبْعِ کَشِیدَہ

ناراضی طبع ، مکدّرِ طبیعت ، خفا طبیعت .

طَبْعی بِالْحَرکات

(لسانیات) طبعی زبان (رک) کی ایک قسم جس میں انسان کا آنکھ اور ہاتھ وغیرہ سے اشارہ کرنا شامل ہے .

طَبْعِ لااُبالی

لاپروا طبیعت ، بے اصولی طبیعت .

طَبْعِ مَوزُوں

موزوں اور ناموزوں اشعار میں فرق کرنے والی حس ، کا وہ طبیعت جس میں شعر کی موزونیت و ناموزونیت کو محسوس کر لینے کی صلاحیت ہو

طَبْعِ وَقّاد

رک : طبعِ نورانی .

طَبْعِ خُدا داد

فطری صلاحیت، وہی ذہانیت، پیدائشی طباعی

طَبْعِ شاعِرانَہ

شاعرانہ طبیعت ، شعر کہنے کا مزاج ، شاعری کا ذوق ، شاعری کا رُحجان .

طَبْعی بِالْکَوائِف

(لسانیات) طبعی زبان (رک) کی ایک قسم جس میں انسانی چہرہ چہرہ مہرہ کی رنگت اور کیفیت سے دلی جذبات کا ظاہر ہونا شامل ہے .

کَج طَبْع

بداخلاق، بدخو، بدطینت، کج سرشت

تیز طَبْع

چالاک، ہوشیار، ذکی، ذہین، عقلمند، تیز فہم

یُبْس طَبْع

(طب) مزاجاً خشک (کوئی چیز) نیز خشک مزاج آدمی ۔

رَوشَن طَبْع

ذہین، صاحبِ فہم، روشن خیال، کُشادہ نظر

خُشْک طَبْع

شئے لطیف سے خروم ، خشک مزاج ِخشک طبعان بوالہوس پر یہ سچا اعتراض ہے کہ انہوں نے قدرت کی موجودہ دلچسبیوں کی قدر نہ کی صرف آیندہ لطفوں کو یاد کرتے رہے.

سِفْلَہ طَبْع

کمینی طبیعت، مزاج یا طینت کا، کمینہ

اردو، انگلش اور ہندی میں مِزَاج کے معانیدیکھیے

مِزَاج

mizaajमिज़ाज

اصل: عربی

وزن : 121

موضوعات: حیاتیات طب فقرہ

اشتقاق: مَزَجَ

مِزَاج کے اردو معانی

اسم، مذکر

  • ملانے کی چیز، آمیزش
  • (طب) وہ کیفیت جو عناصر اربعہ کے باہم ملنے سے پیدا ہوتی ہے، جب یہ عناصر ٰآپس میں ملتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کی کیفیت گرمی و سردی اور خشکی و تری کے باہم ملنے سے اور ان کے فعل و افعال سے ان کی تیزی دور ہو جاتی ہے اور ایک نئی متوسط کیفیت پیدا ہو جاتی ہے یہی مزاج ہے
  • انسان کی طبیعت، ذہن کی حالت، جسمانی کیفیت
  • سرشت، فطرت، خمیر، افتاد طبیعت
  • خاصیت، اثر، خاصہ
  • (حیاتیات) رد عمل، تاثر (جسم وغیرہ کی خارجی مہیج)
  • عادت، خصلت
  • غرور، تکبر
  • ناز، نخرہ، بدمزاجی، چوچلا
  • مادہ، اصلیت، جوہر، حقیقت

صفت

  • ایسا شخص جس کی طبیعت میں آوارگی ہو، بدچلن، عیاش، شوقین مزاج

شعر

English meaning of mizaaj

मिज़ाज के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • मिलाने की चीज़, मिलावट
  • (चिकित्सा) वह अवस्था जो 'अनासिर-ए-अर्बा' के परस्पर मिलने से पैदा होती है, जब यह तत्व आपस में मिलते हैं तो उनमें से हर एक की अवस्था गर्मी और सर्दी और शुष्कता और आर्द्रता के आपस में मिलने से और उनकी क्रियाओं से उनकी तेज़ी दूर हो जाती है और एक नई बीच की अवस्था पैदा हो जाती है यही मिज़ाज है

    विशेष - 'अनासिर-ए-अर्बा'= जिन चार तत्वों से शरीर का निर्माण होता है वे जल, अग्नि, वायु और पृथ्वी हैं

  • इंसान का स्वभाव, ज़ेहन की अवस्था, शारीरिक दशा
  • प्रकृति, स्वभाव, किसी पदार्थ या व्यक्ति की मूल प्रवृत्ति, स्वाभाविक झुकाव
  • विशेषता, प्रभाव, विशिष्टता
  • (जीव विज्ञान) प्रतिक्रिया, प्रभाव (शरीर इत्यादि का बाहरी विकास)
  • आदत, प्रकृति
  • ग़ुरूर, अहंकार
  • नाज़, स्त्रियों, सुंदरियों एवंं प्रमिकाओं के हाव-भाव और लक्षण, चिड़चिड़ापन, चोचला
  • पदार्थ, वास्तविकता, अणु, हक़ीक़त

विशेषण

  • ऐसा व्यक्ति जिसके स्वभाव में आवारगी हो, जिसका चाल-चलन अच्छा न हो, विलासी, मन बहलाने वाली चीज़ों में रुचि रखने वाला

مِزَاج سے متعلق دلچسپ معلومات

مزاج بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پرسش حال کے محل پر یہ لفظ صرف واحد بولا جانا چاہئے۔ جوش صاحب اس پر سختی سے کاربند تھے اور کہتے تھے کہ کسی شخص کا مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، پھر ’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ کہنا بے معنی ہے، ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بولنا چاہئے۔ جوش صاحب کا اصراراصول زبان سے بے خبری ہی پر دال کہا جائے گا، کیوں کہ زبان میں منطق یا قیاس سے زیادہ سماع کی کارفرمائی ہے۔ جگن ناتھ آزاد کہتے ہیں کہ جوش صاحب یہ بھی کہتے تھے کہ محاورے کو منطق پر فوقیت ہے۔ یہ بات یقیناً سو فی صدی درست ہے، لیکن پھر جوش صاحب کے لئے اس اعتراض کا محل نہیں تھا کہ مزاج تو ایک ہی ہوتا ہے، اسے جمع کیوں بولا جائے؟ محاورے کے اعتبار سے ’’آپ کا مزاج کیسا ہے؟‘‘ بھی ٹھیک ہے، اور’’آپ کے مزاج کیسے ہیں؟‘‘ بھی ٹھیک ہے۔اب کچھ مزید تفصیل ملاحظہ ہو: احترام کے لئے بہت سے لوگوں کے ساتھ ہم جمع کا صیغہ استعمال کرتے ہیں۔ کوئی پوچھتا ہے، ’’آپ کے ابا اب کیسے ہیں؟‘‘، یا ’’یا آپ کی اماں اب کیسی ہیں؟‘‘ تو کیا اس پر اعتراض کیا جائے کہ ابا اور اماں تو ایک ہی ہیں، پھر انھیں جمع کیوں بولاجاتا ہے؟ اصولی بات یہی ہے کہ اردو میں (بلکہ عربی فارسی میں بھی)اکثر احترام ظاہر کرنے کے لئے جمع استعمال کرتے ہیں۔ اسی لئے’’ابا/اماں‘‘ بھی جمع ہیں، ’’مزاج‘‘ بھی موقعے کے لحاظ سے جمع بولا جاسکتا ہے۔ ہم لوگ حسب ذیل قسم کے فقرے:’’اللہ میاں فرماتے ہیں‘‘، ’’اللہ میاں گناہ کو ناپسند کرتے ہیں‘‘، اسی اصول کے تحت بولتے ہیں۔ ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ ان فقروں میں شرک کا شائبہ ہے۔ ظاہر ہے کہ زبان کے اصول کا مذہب کے اصول سے کوئی تعلق نہیں۔ ورنہ ہم لوگ ’’صلواۃ‘‘ اور’’صلواتیں سنانا‘‘ کو دو بالکل الگ معنی میں کیوں بولتے، درحالیکہ ’’صلواتیں سنانا‘‘ بمعنی ’’برا بھلا کہنا، گالیاں دینا‘‘ میں اسلام کے عظیم الشان رکن صلواۃ کی تحقیرکا اعتراض وارد ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ اعتراض غلط ہے۔اس طرح اعتراض لگائے جائیں گے تو ’’مفت کی توقاضی کو بھی حلال ہی‘‘ اور’’ریش قاضی‘‘ جیسے محاورے اور فقرے زبان سے باہر کرنے ہوں گے۔اور ظاہر ہے کہ زبان کا بھلا چاہنے والا کوئی یہ نہ چاہے گا۔ ناسخ نے’’ریش قاضی‘‘ کیا خوب استعمال کیا ہے اور’’مزاج‘‘ کے واحد یا جمع ہونے کے بارے میں ایک سند بھی مہیا کر دی ہے ؎ نہ پائی ریش قاضی تولیا عمامۂ مفتی مزاج ان مے فروشوں کا بھی کیا ہی لا ابالی ہے ناسخ کے شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ’’مزاج‘‘ اگر ’’طینت‘‘ کے معنی میں بولا جائے تو واحد البتہ ہوگا۔ مندرجہ ذیل اشعار اس کی مزید تائید کرتے ہیں، داغ (۱) اور ذوق(۲) ؎ دل لگی کیجئے رقیبوں سے اس طرح کا مرا مزاج نہیں آگیا اصلاح پر ایسا زمانے کا مزاج تا زبان خامہ بھی آتا نہیں حرف دوا اقبال نے نظم ’’ایک گائے اور بکری‘‘ میں بکری اور گائے دونوں کی زبان سے ’’مزاج‘‘ کو جمع کہلایا ہے، اور داغ کے یہاں یہ واحد ہے (۱) اقبال (۲) داغ ؎ بڑی بی مزاج کیسے ہیں گائے بولی کہ خیر اچھے ہیں نہیں معلوم ایک مدت سے قاصد حال کچھ ان کا مزاج اچھا تو ہے یادش بخیر اس آفت جاں کا لیکن اب بعض محاوروں میں’’مزاج‘‘ کو جمع بھی بولنے کا رجحان ہوگیا ہے، مثلاً ’’ایک ڈانٹ ہی میں اس کے مزاج درست ہو گئے‘‘، یا ’’وہ ہم لوگوں سے نہیں ملتے، ان کے مزاج بہت ہیں‘‘، وغیرہ۔ایک حد تک یہ رجحان پہلے بھی تھا، چنانچہ قائم چاند پوری کا شعر ہے ؎ کچھ لگ چلا تھا رات میں بولا کہ خیر ہے حضرت مزاج آپ کے کیدھر بہک گئے ملحوظ رہے کہ ’’مزاج‘‘ کو ’’صحت‘‘ کے معنی میں بولتے تو ہیں، لیکن صرف استفسار کی حد تک۔ یعنی ’’ان کامزاج اب کیسا ہے؟‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت اب کیسی ہے؟‘‘ بالکل درست ہیں، لیکن ’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ’’ان کی طبیعت ٹھیک نہیں‘‘ یا ’’وہ بیمار ہیں‘‘ نہیں ہوسکتے۔’’ان کا مزاج ٹھیک نہیں‘‘ کے معنی ہیں: ’’وہ اس وقت غصے میں ہیں‘‘، یا، ’’ان کا مزاج برہم ہے‘‘۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (مِزَاج)

نام

ای-میل

تبصرہ

مِزَاج

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone