تلاش شدہ نتائج
محفوظ شدہ الفاظ
"فُغاں" کے متعقلہ نتائج
اردو، انگلش اور ہندی میں فُغاں کے معانیدیکھیے
فُغاں کے اردو معانی
اسم، مذکر
- بانگ، فریا، مراد: شور، غل
- نالہ، آہ و زاری
- (تصوف) باطنی احوال کے ظاہر کرنے کو کہتے ہیں، مرادف فریاد کا ہے
- افسوس، پائے!
وضاحتی ویڈیو
شعر
کتنی پامال امنگوں کا ہے مدفن مت پوچھ
وہ تبسم جو حقیقت میں فغاں ہوتا ہے
چمن پھونک ڈالوں گا آہ و فغاں سے
وہ میرا نشیمن جلا کر تو دیکھیں
بہت گھٹن ہے کوئی صورت بیاں نکلے
اگر صدا نہ اٹھے کم سے کم فغاں نکلے
خامشی سے ہوئی فغاں سے ہوئی
ابتدا رنج کی کہاں سے ہوئی
کسی پہلو نہیں چین آتا ہے عشاق کو تیرے
تڑپتے ہیں فغاں کرتے ہیں اور کروٹ بدلتے ہیں
English meaning of fuGaa.n
Noun, Masculine
- clamour, complaint
- lament, lamentation, cry of pain or distress
- oh! alas!
फ़ुग़ाँ के हिंदी अर्थ
संज्ञा, पुल्लिंग
- आर्तनाद, नाला, दुहाई, बाँग, फ़र्याद, शोर, गुल, रोना, फ़रियाद करना, आंसू बहाना, हाय!
فُغاں کے قافیہ الفاظ
فُغاں کے مرکب الفاظ
فُغاں سے متعلق دلچسپ معلومات
فغاں اول مضموم۔ فارسی میں اول مکسور سے بھی بولتے ہیں، لیکن اردو میں مع اول مضموم ہی ہے۔ اٹھارویں صدی میں’’فغاں‘‘ کو مذکر بھی (یا مذکر ہی) قرار دیتے تھے۔ شاہ مبارک آبرو کا شعر ہے؎ کیوں کر نہ ہووے گرم فغاں عندلیب کا جلتا ہے گل کی آگ سے جاں عندلیب کا مندرجۂ ذیل شعر میر عبد الحی تاباں کا ہے ؎ نہیں کوئی دوست اپنا یار اپنا مہرباں اپنا سناؤں کس کو غم اپنا الم اپنا فغاں اپنا آتش نے بھی پرانے محاورے کا اتباع کرتے ہوئے ’’فغاں‘‘ کو مذکر باندھا ہے ؎ عشق گل میں وہی بلبل کا فغاں ہے کہ جو تھا پرتو مہ سے وہی حال کتاں ہے کہ جو تھا خان آرزو نے ’’چراغ ہدایت‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’فغاں‘‘ دراصل ’’افغاں‘‘ کا مخفف ہے۔ اس کے برعکس’’آنند راج‘‘ میں’’فغاں‘‘ کو اصل لفظ اور’’افغاں‘‘ کو مزید علیہ بتایا ہے۔ بہرحال، اردو میں انیسویں صدی تک’’افغاں‘‘ بمعنی ’’فغاں‘‘ مستعمل تھا، اور مذکر تھا۔ مومن ؎ گر وہاں بھی یہ خموشی اثر افغاں ہوگا حشر میں کون مرے حال کا پرساں ہوگا اس دو غزلے کی دوسری غزل کے مطلع میں بھی ’’افغاں‘‘ بندھا ہے، اور مذکر بندھا ہے۔’’نور اللغات‘‘ نے’’افغاں‘‘ کو مختلف فیہ لکھ کر کہا ہے کہ تانیث مرجح ہے۔ یہ قول غالباََ ’’امیراللغات ‘‘ کے متبع میں ہے، کیوں کہ ’’امیراللغات‘‘ میں’’افغاں‘‘ کو مؤنث لکھا ہے۔ آج کل’’افغاں‘‘ بمعنی’’فغاں‘‘ نہیں بولا جاتا۔ اوراس زمانے میں’’فغاں‘‘ بہرحال مؤنث ہے لیکن پرانے لوگوں نے جو اسے مذکر لکھا ہے تو یہ ان کے زمانے کے رواج کے عین مطابق تھا، عجزنظم کی بنا پرنہ تھا، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھا ہے۔
ماخذ: لغات روز مرہ
مصنف: شمس الرحمن فاروقی
حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔
رائے زنی کیجیے (فُغاں)
فُغاں
تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے
نام
ای-میل
ڈسپلے نام
تصویر منسلک کیجیے
Delete 44 saved words?
کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔